قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے بانی اور ایک عظیم رہنما تھے جنہوں نے دوش ہائی جیمز کی تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ غیر ملکی ٹھہراوٴ کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کیلئے مستقبل کے لئے خواب دیکھتے رہے اور مسلم لیگ کے ذریعے بھارت کے مسلمانوں کو ایک منفرد وطن کے حصول کیلئے پرعزم
تحریک کا آغاز کیا۔
1929 میں، وہ اپنے مشہور "14 نقطوں" کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سامنے رکھتے ہوئے بھارت میں آئینی اصلاحات کی مسلمانوں کی مطالبات کی وضاحت کرتے ہوئے آئے۔ یہ نقاط مسلم لیگ کی پاکستان کے لئے منفرد ریاست کی مطالبہ کی بنیاد بن گئیں۔ اس مضمون میں ہم قائد اعظم کے 14 نقطوں پر بات کریں گے اور ان کی پاکستان کی تاریخ میں کیا اہمیت ہے۔
کو سمجھیں جو ان کو مسلم لیگ کے سربراہ بناتا ہے۔ قائد اعظم کو ایک طویل تجربہ تحریر کا حامل تھا اور وہ انتہائی تعلیم یافتہ شخصیت تھے۔ انہوں نے بھارت کے مسلمانوں کے لئے ایک منفرد وطن کے حصول کے لئے لمحہ فی لمحہ تحریک چلائی اور ہزاروں مسلمانوں کے اعتماد کو جیتا۔
قائد اعظم کے 14 نقاط بھارت میں مسلمانوں کی معاشی اور سیاسی مطالبات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ یہ نقاط ان کے دور میں مسلمانوں کے متنازعہ مسائل کے بارے میں ان کے جماعتی اور سیاسی اعتراضات کی وضاحت کرتے ہیں۔
یہاں ہم قائد اعظم کے 14 نقطوں کی ایک جامع نظریہ پیش کر رہے ہیں:
ہندوستان میں مسلمانوں کو نصیب سے زیادہ نمایاں سیاسی اور معاشی مماثلت دینی جاتی ہے۔
مسلمانوں کو نظام عدالت کی ایک الگ شاخ کی ضرورت ہے جسے مسلمانوں کی جماعت کے متنازعات کے فیصلے کے لئے واضح طور پر اختیارات دی جائیں۔
مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی ک
مسلمانوں کو مختلف اقلیتوں کے ساتھ برابر حقوق دیئے جانے چاہئیں۔
مسلمانوں کے مذہبی اور تاریخی عقائد کے مقابلے میں احترام کے ساتھ پیش آنا چاہئیے۔
مسلمانوں کے مذہبی مجالس کی حفاظت اور امن مہیا کرنا چاہئیے۔
مسلمانوں کو بھارتی فوج میں حصہ لینے کے لئے مساوی مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔
اقلیتوں کے بین الاقوامی تجارت کے لئے مسلمانوں کو مستحق درجہ دینا چاہئیے۔
اقلیتوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے مشترکہ مسائل کے حل کی تلاش کرنی چاہئیے۔
مسلمانوں کے ایک ایماندار اور قادر سیاسی رہنما کی ضرورت ہے جو ان کے مقابلے میں بھارتی مجتمع میں انتخابات لڑ سکے۔
مسلمانوں کے لئے ایک مستقل ٹریڈ یونین کا تشکیل کرنا چاہئیے۔
اقلیتوں کے مقامی صوبائی حکومتوں کو بھارت کی وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہئیے۔
مسلمانوں کی صحتیابی کیلئے ان کے لئے ایک خصوصی صحتی بیمہ منصوبہ تیار کرنا چاہئیے۔
مسلمانوں کے مشہور ترقیاتی مقامات کے
0 Comments
Thanks for message us
We shall approve it if you have oxygen like words for us